ہماری رخصتی الیکشن شیڈول سے جڑی ہوئی ہے، نگران وزیر اعظم – Pakistan

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ آئین میں مقررہ کردہ وقت سے ایک گھڑی اوپر بھی اقتدارمیں نہیں رہیں گے، ہماری رخصتی الیکشن شیڈول سے جڑی ہوئی ہے اور قانون کے مطابق انتخابات کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے، سپریم کورٹ جو بھی انٹرپٹیشن دیتی ہے اس کو قبول کریں گے۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ میرے وہم وگمان میں نہیں تھا کہ نگران وزیراعظم بنوں گا اس معاملے پر سابق وزیر اعظم شہبازشریف کی طرف سے 2 سے 3 روز قبل پیغام آیا تھا اور ان کا مجھ سے رابطہ میرے لیے حیرت انگیزتھا ، نگران وزیراعظم بننے کے بعد پہلا خیال یہاں سے نکلنے کے حوالے سے آ یا۔

نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں ریلیف کے حوالے سے مشاورت جاری ہے، چاہتے ہیں ایسے فیصلے کریں تاکہ وہ پھر واپس نہ لینے پڑیں، توانائی کنزمشن کے حوالے سے صوبوں سے مشاورت کر رہے ہیں۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ کچھ صحافیوں نے پہیہ جام ہڑتال کے الفاظ کو میرے سے منسوب کر کے پھیلایا گیا، اس حوالے سے میری 40 منٹ کی ریکارڈنگ موجود ہے، ریکارڈنگ میں پہیہ جام یا ہڑتال کا لفظ استعمال کیا ہو تو جرمانہ دینے کو تیار ہوں، میرا کہنا تھا کچھ لوگ احتجاج کو سول وار سے تشبیہ دے رہے ہیں یہ درست نہیں، اندازہ ہے ایک ایسا طبقہ ہے جس پر بہت زیادہ بوجھ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ پوری دنیا نے دیکھا، کیا 9 مئی پر انٹرنیشنل میڈیا کی کوئی اسسمںٹ موجود نہیں ہےِ؟ ایسی ہلڑبازی کسی بھی حکومت میں ناقابل برداشت ہے، موجودہ آرمی چیف کے خلاف بغاوت پر اس وقت معلومات نہیں تھی، مگر میری اس حوالے سے اسسمںٹ ضروری تھی ، اسسٹمنٹ یہ تھی کہ میوٹنی اور سول وار کی طرف ایک کوشش کی گئی، اس کوشش میں ٹارگٹ موجودہ آرمی چیف اور ان کی ٹیم تھی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ایسا تاثرابھرے کہ ہم انتقام کی صورت میں کچھ لوگوں کوٹارگٹ کرنا چاہتے ہیں، سائفرگمشدگی کے متعلق ابھی تک کوئی انکوائری نہیں کی۔

نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت سے ہمارا رشتہ کبھی دوستانہ نہیں رہا، بھارت نے 1971 میں ہمارا ایک بازو کاٹنے میں معاونت کی تھی، مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، کشمیر کے حل کے بغیر بھارت سے تجارتی اور سفارتی تعلقات بحال نہیں ہوسکتے۔

انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ ہم پرامن اور مستحکم افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں، پرامن افغانستان پاکستان کے استحکام اور امن سے جڑا ہوا ہے، کچھ دوست نہیں چاہتے کالعدم ٹی ٹی پی اور بلوچ دہشتگردوں سے مذاکرات ہوں۔

en_GBEnglish
%d bloggers like this: